بیتے ہوئے موسم کی صدا سے بھی ملے ہیں
بیتے ہوئے موسم کی صدا سے بھی ملے ہیں
کچھ زخم ہمیں تازہ ہوا سے بھی ملے ہیں
چبھتے ہوئے معنی سے کہیں پھوٹے ہیں چھالے
آزار کہیں عکس نوا سے بھی ملے ہیں
کہتے ہیں کہ جلتے ہوئے سایوں کو لبادے
ڈھلتے ہوئے سورج کی قبا سے بھی ملے ہیں
جینے کے لیے اٹھے تھے آندھی کی طرح ہم
رستے ہمیں طوفان بلا سے بھی ملے ہیں
ٹھہرے ہیں تو آپ اپنے سے ملنے نہیں پائے
نکلے ہیں تو ہم اپنے خدا سے بھی ملے ہیں
جو اوچھے پیالے تھے وہ سیراب تھے وصفیؔ
جو ظرف سمندر تھے وہ پیاسے بھی ملے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.