بیتے لمحوں کی خوشبوئیں زخموں کی سوغات ملی
بیتے لمحوں کی خوشبوئیں زخموں کی سوغات ملی
تنہائی کے سونے پن میں یادوں کی بارات ملی
اتنے پتھر برسائے ہیں پھول سے نازک ہونٹوں نے
زخموں کے اک ڈھیر کے نیچے کچلی اپنی ذات ملی
ٹوٹے ہیں ہر ایک قدم پر بکھرے ہیں ہر موڑ پہ ہم
سنگ دلوں کے شہر میں ہم کو شیشے کی اوقات ملی
دل کے لہو نے آنسو بن کر غم کو سہانا پن بخشا
جلتے صحرا میں بھی ہم کو رنگوں کی برسات ملی
ہنس ہنس کے ہر زور و ستم کو ہم نے دل پر روک لیا
اس شیشے سے جو ٹکرایا اس پتھر کو مات ملی
یادوں کا بن باس لکھا تھا اپنے رام کی قسمت میں
ہم کو بھری آبادی میں بھی تنہا اپنی ذات ملی
اپنے دل کو اور جلا کر ہم نے اجالا پھیلایا
جس منزل پر جس رستے میں بدرؔ جہاں تک رات ملی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.