بجلی گری تو سوچ کے سب تار کٹ گئے
بجلی گری تو سوچ کے سب تار کٹ گئے
یک لخت روشنی سے اندھیرے لپٹ گئے
صحرا نوردیوں میں تو محفوظ تھے مگر
شہروں کے آس پاس ہی خیمے الٹ گئے
ملنے کو چند روز ملے تھے سکون کے
دن اپنی عمر کے تو بہرحال گھٹ گئے
سائے کہ پھیلتے ہی چلے تھے زمین پر
سورج نے جوں ہی آنکھ دکھائی سمٹ گئے
انجام کار خود ہی شکاری تھے جال میں
اعجازؔ اہل جور کے پانسے پلٹ گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.