بجلی سی جدھر چمک رہی ہے
بجلی سی جدھر چمک رہی ہے
ہر آنکھ ادھر ہی تک رہی ہے
چل ان کی گلی میں زندگی چل
بے کار یہاں بھٹک رہی ہے
محسوس یہ ہو رہا ہے دھرتی
رفتہ رفتہ سرک رہی ہے
کیا حادثہ ہو گیا ہے کوئی
کیوں خلق خدا ٹھٹھک رہی ہے
اس شہر میں جس طرف بھی دیکھو
نفرت کی چتا دہک رہی ہے
بجتے ہیں کہیں پہ شادیانے
تنہائی کہیں سسک رہی ہے
میں تجھ کو کھٹک رہا ہوں یا پھر
میری شہرت کھٹک رہی ہے
چڑیا تو چلی گئی چہک کر
اب یاد تری چہک رہی ہے
آنکھوں میں خواب جاگتے ہیں
کھیتوں میں فصل پک رہی ہے
خاموش ہیں سب چراغ اے نورؔ
بیکار ہوا سنک رہی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.