بکھر گئے ہیں جو ہم کائنات کی صورت
بکھر گئے ہیں جو ہم کائنات کی صورت
تو جاوداں ہی رہیں گے حیات کی صورت
جو مستعار فضاؤں میں سانس لیتے ہیں
نہ دیکھ پائیں گے میرے ثبات کی صورت
ہر ایک زخم تمنا ہرا بھرا ہے ابھی
ہر ایک زخم ہے زخم حیات کی صورت
یہی ہیں مصلحت آمیزیاں زمانے کی
جدا رہے ہیں جو دن اور رات کی صورت
مٹا مٹا کے زمانہ بنا رہا ہے مجھے
ابھر رہا ہوں میں نقش حیات کی صورت
شکست شب نے نہ مانی ابھی اندھیرا ہے
ابھی سحر پہ مسلط ہے رات کی صورت
رقم کیا ہے وہی کچھ لہو سے ہم نے بھی
ملا ہے جو بھی ہمیں تجربات کی صورت
چراغ اپنے لہو کے جلا کے ہم نے عظیمؔ
سحر مثال بنا دی ہے رات کی صورت
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.