بکھرتی ٹوٹتی شب کا ستارہ رکھ لیا میں نے
بکھرتی ٹوٹتی شب کا ستارہ رکھ لیا میں نے
مرے حصے میں جو آیا خسارہ رکھ لیا میں نے
حساب دوستاں کرتے تو حرف آتا تعلق پر
اٹھا رکھا اسے اور گوشوارہ رکھ لیا میں نے
جدائی تو مقدر تھی مجھے احساس تھا لیکن
کف امید پر پھر بھی شرارہ رکھ لیا میں نے
ذرا سی بوند جو روشن ہے اب تک خلوت دل میں
چراغ شام تیرا استعارہ رکھ لیا میں نے
مری آنکھوں میں جو سیال آئینوں کے ٹکڑے ہیں
انہیں ٹکڑوں پہ مقتل کا نظارہ رکھ لیا میں نے
خوشی خیرات کر دی اور زمانے بھر کے رنج و غم
مرے دل کو ہوا جتنا گوارہ رکھ لیا میں نے
مری دریا دلی نے بھر دیا کاسہ سمندر کا
بدن پر ریت ہاتھوں میں کنارہ رکھ لیا میں نے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.