بکھرے ہوئے خیال سند ڈھونڈتے رہے
راتوں میں ہم چراغ کی حد ڈھونڈتے رہے
دریا کے پار اتری تو منظر عجیب تھا
وہ جزر ہو چکے تھے جو مد ڈھونڈتے رہے
نیکی کہاں چھپی ہے کہاں پاکباز ہیں
کرنے کو ان کا خاتمہ بد ڈھونڈتے رہے
عزت کا جن کو پاس نہ حرمت کی کوئی قدر
شہرت کے واسطے مرا قد ڈھونڈتے رہے
دیتی رہی دعا انہیں زہرا کی آل ہوں
ضم ہو گئے جو نسلوں میں جد ڈھونڈتے رہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.