Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بکھری تھی ہر سمت جوانی رات گھنیری ہونے تک

شایان قریشی

بکھری تھی ہر سمت جوانی رات گھنیری ہونے تک

شایان قریشی

MORE BYشایان قریشی

    بکھری تھی ہر سمت جوانی رات گھنیری ہونے تک

    لیکن میں نے دل کی نہ مانی رات گھنیری ہونے تک

    درد کا دریا بڑھتے بڑھتے سینے تک آ پہنچا ہے

    اور چڑھے گا تھوڑا پانی رات گھنیری ہونے تک

    آگ پہ چلنا قسمت میں ہے برف پہ رکنا مجبوری

    کون سنے گا اپنی کہانی رات گھنیری ہونے تک

    اس کے بنا یہ گلشن بھی اب صحرا جیسا لگتا ہے

    لگتا ہے سب کچھ بے معنی رات گھنیری ہونے تک

    خون جگر سے ہم کو چراغاں کرنا ہے سو کرتے ہیں

    اپنی ہے یہ ریت پرانی رات گھنیری ہونے تک

    جن ہونٹوں نے پیاسے رہ کر ہم کو اپنے جام دیے

    یاد کرو ان کی قربانی رات گھنیری ہونے تک

    دل میں اپنے زخم تمنا آنکھوں میں کچھ خواب لیے

    برسوں ہم نے خاک ہے چھانی رات گھنیری ہونے تک

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25

    Register for free
    بولیے