بالیقیں پیکر شباب ہے وہ
بالیقیں پیکر شباب ہے وہ
جس کی نظروں کا انتخاب ہے وہ
ایک خاکی ہوں میں تو گرد آلود
میرے چہرے کی آب و تاب ہے وہ
آگ سی دھوپ میں ہوں محو سفر
چھاؤں بن کر جو ہم رکاب ہے وہ
میں جو محدود ہوں تلاطم تک
میرے ادراک میں حباب ہے وہ
پھر بھی لازم مطالعہ میرا
یوں تو اک باب ہوں کتاب ہے وہ
اس کی جانب سبھی رجوع کریں
کل سوالات کا جواب ہے وہ
جس کی تعبیر ہے اسی کے پاس
میری ہستی کا ایسا خواب ہے وہ
اس کی تصدیق آسمان کرے
ریگ زاروں کا کیا سحاب ہے وہ
جس کی بو باس ہر بدن میں ہے
گلشن زیست کا گلاب ہے وہ
یہ تمہاری نظر کا دھوکا ہے
ایک صحرا ہوں میں سراب ہے وہ
اشک سے ہو کہ خون سے نسبت
ایک اک بوند کا حساب ہے وہ
اس کا کوئی تو ہو ثبوت فگارؔ
کون مانے گا انقلاب ہے وہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.