بلا مطلب کوئی آتا نہیں تھا
بلا مطلب کوئی آتا نہیں تھا
ہمارے گھر میں دروازہ نہیں تھا
مرے تالاب سے گہرا نہیں تھا
وہ کچھ بھی تھا مگر دریا نہیں تھا
سمندر اس لئے برہم تھا مجھ سے
میں صحرا تھا مگر پیاسا نہیں تھا
مکمل جب ہوئی تصویر میری
تو کوئی دیکھنے والا نہیں تھا
جو کانٹوں پر کتابیں لکھ رہے تھے
کوئی ان میں برہنہ پا نہیں تھا
صدارت اور نظامت کے علاوہ
مری محفل میں کچھ ہوتا نہیں تھا
لکیریں روز گنواتی ہیں مجھ سے
مری تقدیر میں کیا کیا نہیں تھا
- کتاب : ہجر کی دوسری دوا (Pg. 98)
- Author : فہمی بدایونی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.