بن تیرے مکمل کوئی منظر نہیں ہوتا
پہلے کی طرح دل مرا مضطر نہیں ہوتا
ذرہ جو زمیں کا ہو وہ اختر نہیں ہوتا
بھٹکا دے جو منزل سے وہ رہبر نہیں ہوتا
مصروف ہے ہر شخص سو دنیا میں مگن ہے
اب خود کو میسر بھی وہ اکثر نہیں ہوتا
الفاظ سے آئینۂ دل چور ہوا ہے
لفظوں سے جو ظالم کوئی پتھر نہیں ہوتا
آدم کی طبیعت نے کھلائے ہیں عجب گل
ہونا اسے انساں بھی میسر نہیں ہوتا
ہیں ظرف کی تقسیم کے قائم شدہ درجے
دریا تو کسی طور سمندر نہیں ہوتا
کچھ آدمی ایسے ہیں جنہیں لاکھ پڑھا لو
چاہت کا سبق ہی انہیں ازبر نہیں ہوتا
سودا نہ سماتا جو تجھے عشق کا شمسہؔ
ہر شخص نے تھاما ہوا پتھر نہیں ہوتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.