بن ترے زندگی ہوگی نہ بسر لگتا ہے
بن ترے زندگی ہوگی نہ بسر لگتا ہے
تجھ سے اک پل بھی بچھڑ جاؤں تو ڈر لگتا ہے
تم جو رہتے ہو مرے ساتھ تو یہ خستہ مکاں
ٹوٹا پھوٹا ہوا جیسا بھی ہے گھر لگتا ہے
یہ کبھی اشرف مخلوق ہوا کرتا تھا
اب تو یہ آدمی کہنے کو بشر لگتا ہے
یہ جو آنگن ہے یہ بازار تک آ پہنچا ہے
اب مرا گھر بھی تو اک راہ گزر لگتا ہے
جس کی بنیاد میں اخلاص و محبت ہو رواں
پھر اسی پیڑ پہ خوشیوں کا ثمر لگتا ہے
میری ہر بات پہ تم کو جو یقیں ہے ساحلؔ
اس قدر سادہ مزاجی سے بھی ڈر لگتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.