بنا دیکھے سنہرے خواب کا نقشہ بنا ڈالا
بنا دیکھے سنہرے خواب کا نقشہ بنا ڈالا
تصور عاشقی کا آپ نے اچھا بنا ڈالا
غضب کا کھیل دکھلایا ہے جادوگر بہاروں نے
چھپ کر سایۂ گل میں مجھے کانٹا بنا ڈالا
میں اب اپنے تصور میں ہمیشہ قیس رہتا ہوں
یہ کس لیلیٰ نے میرے ذہن کو صحرا بنا ڈالا
کھرچ کر زرد تلووں سے بہت لمبی مسافت کو
بلا عنوان اسے چھوٹا سا اک قصہ بنا ڈالا
کہاں اب خون رلواتے ہیں اس کے غم مجھے رضوانؔ
اسی کی بے نیازی نے تو بے پروا بنا ڈالا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.