بنائے ارض و فلک حرف ابتدا ہوں میں
دلچسپ معلومات
(1972)
بنائے ارض و فلک حرف ابتدا ہوں میں
بکھر گیا تو سمجھ لو کہ انتہا ہوں میں
یوں ہی سلگتے رہو آگ کی قبا ہوں میں
تمہیں بچاؤں گا کیا خود سلگ رہا ہوں میں
اٹھائے پھرتا ہوں بے شخصیت بدن اپنا
اور اپنے گمشدہ چہرے کو ڈھونڈھتا ہوں میں
یہ کہر کہر سے چہرے دھواں دھواں آواز
تمہارے شہر میں شاید ابھی نیا ہوں میں
لہو لہو سی کھنڈر کی تمام اینٹیں ہیں
کہاں سے نکلوں کہ اک آہ نارسا ہوں میں
نئی ہے مشق نہ جانے کہاں پہ گر جاؤں
نفس کی ڈور پہ کرتب دکھا رہا ہوں میں
کمالؔ جھوٹ ہے یارو فقط فریب ہے وہ
کمالؔ سچ کو ابھی تک تلاشتا ہوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.