بنا مطلب کی وحشت ہو رہی ہے
کوئی حالت میں حالت ہو رہی ہے
غموں کا اس قدر عادی ہوا ہوں
کہ اب خوشیوں سے دہشت ہو رہی ہے
ذہن پہ دھول جمتی جا رہی ہے
اداکاری مسلط ہو رہی ہے
تجھے وحشت میں گالی بک رہا ہوں
پھر اس حالت پہ حیرت ہو رہی ہے
ترے احساس پاگل ہو گئے ہیں
سرابوں سے شکایت ہو رہی ہے
گزاری جا رہی ہے زندگی یوں
کسی بیوہ کی عدت ہو رہی ہے
نگاہ خشک سے رونا پڑے گا
یہاں پانی کی قلت ہو رہی ہے
خوشی والی رگیں ساکن ہیں کب سے
دکھوں والی میں حرکت ہو رہی ہے
بھلے شاعر سخن نہ کر سکیں گے
غلیظ و بد نظامت ہو رہی ہے
مرے اندر جو اک پاگل ہے شارقؔ
اسی کی ہے جو ہمت ہو رہی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.