بنا یہی تھی زمانے میں دل لگانے کی
بنا یہی تھی زمانے میں دل لگانے کی
کہانیاں بنیں لاکھوں مرے فسانے کی
یہ راہ دیکھتی ہے کب سے ان کے آنے کی
مری نظر کو خبر کچھ نہیں بہانے کی
کوئی ہوس نہ کرے ان سے دل لگانے کی
لکھی گئی یہی سرخی مرے فسانے کی
کہیں جو شیشہ و ساغر کو ہم نے دیکھ لیے
نظر میں پھر گئی صورت شراب خانے کی
بچے گا آپ نہ فصل بہار میں دامن
کسی کو فکر ہو کیا دھجیاں اڑانے کی
سنبھل کر آپ سنیں مجھ سے داستان فراق
بیان حشر ہے تمہید اس فسانے کی
اسیر زلف ہلاتا ہے پاؤں کی زنجیر
کہیں نہ گر پڑے دیوار قید خانے کی
کچھ اور بن نہ پڑی ان سے ہو گئے وہ خموش
جب آئی حشر میں باری مرے فسانے کی
یہ کس کے منہ میں زباں ہے جو کہہ سکے بسملؔ
مری زبان نہیں داغؔ کے گھرانے کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.