بپھرائی بپھرائی موجیں کوسوں دور کنارا سا
بپھرائی بپھرائی موجیں کوسوں دور کنارا سا
اوپر بادل نیچے جل تھل آنکھ تلے اندھیارا سا
پت جھڑ کی کالی راتوں میں آنکھیں چندھیا جاتی ہیں
ماضی کی امرائی سے دو لوگوں کا لشکارا سا
پکتے گڑ کی خوشبو پھیل گئی بھونرالی راتوں میں
گاؤں کا رستہ ٹھمک ٹھمک کر من کو کرے اشارا سا
اس کو کیا معلوم نہیں تھا جوگی کس کے میت ہوئے
کٹیا میں دو ایک گھڑی کو ہو تو گیا اجیارا سا
پاکیزہ احساس کے ہاتھوں پیاس کی کیسی موت ہوئی
خشک لبوں پر زباں پھیرتا ڈولے بدن ہتھیارا سا
کوئی چمکتی سی شے میرا پیچھا کرتی رہتی ہے
آنکھیں جدھر گھماؤں گھومے اسی طرح انگارا سا
بے چارے کے پاؤں کبھی دہلیز کبھی دروازے پر
گھوم رہا ہے گھر میں بندھا بندھا وہ اک بنجارا سا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.