Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بپھرے دریا کی روانی سے نکل آئے ہیں

غزل انصاری

بپھرے دریا کی روانی سے نکل آئے ہیں

غزل انصاری

MORE BYغزل انصاری

    بپھرے دریا کی روانی سے نکل آئے ہیں

    ہم بنا بھیگے ہی پانی سے نکل آئے ہیں

    شکر ہے اتنے سمجھ دار ہوئے ہیں بچے

    راجا رانی کی کہانی سے نکل آئے ہیں

    آئنہ دیکھ کے حیران ہوا ہے کیا کیا

    آنکھ جھپکی تو جوانی سے نکل آئے ہیں

    کینہ رکھ کر تو ملا کرتا تھا ہم سے اکثر

    ہم تری چرب زبانی سے نکل آئے ہیں

    سن لے اے ہم کو تن آسان سمجھنے والے

    ہم دبے پاؤں کہانی سے نکل آئے ہیں

    ہم کہ ہجرت کے عذابوں سے گزرنے والے

    آخرش نقل مکانی سے نکل آئے ہیں

    آپ کے نقش مٹانے کی سعی لا حاصل

    آپ پھر میری کہانی سے نکل آئے ہیں

    زندگی اب نئی الجھن میں نہ الجھا ہم کو

    ہم تری شعلہ بیانی سے نکل آئے ہیں

    کس طرح آئے یقیں اب تری باتوں پہ غزلؔ

    ہم تری شوخ بیانی سے نکل آئے ہیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے