بستر کرب پہ جب نیند جلائی میں نے
بستر کرب پہ جب نیند جلائی میں نے
تب کسی خواب کی بنیاد اٹھائی میں نے
زخم ایسے تھے کہ ہر شخص کے آگے رکھے
بات ایسی تھی کہ خود سے بھی چھپائی میں نے
حرمت غم کے لئے خود کو اذیت بخشی
پھر اسی درد سے تسکین بھی پائی میں نے
میں نے زخموں کو کریدا انہیں تازہ رکھا
تب کہیں دشت میں کی نغمہ سرائی میں نے
اپنی کھڑکی سے یوں ہی خود کو پکارا کل شب
اور پھر خود کو وہ آواز سنائی میں نے
جانے والے سے رگ جاں کا بھی رشتہ تھا سمیرؔ
یہ سمجھنے میں بہت دیر لگائی میں نے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.