Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بستر کی شکن آس کی شہنائی ڈسے ہے

انور حسین انور

بستر کی شکن آس کی شہنائی ڈسے ہے

انور حسین انور

MORE BYانور حسین انور

    بستر کی شکن آس کی شہنائی ڈسے ہے

    اک درد ابھر آئے ہے تنہائی ڈسے ہے

    جب دیکھوں میں آئینے میں مرجھائی سی صورت

    درپن سے ابھر کر تری انگڑائی ڈسے ہے

    مسکان وہ متوالی ادا سرخی لبوں کی

    نینوں کی تری جھیل سی گہرائی ڈسے ہے

    گلشن ہے سراپا اے مری جان غزل تو

    ناگن سی مگر زلف جو لہرائی ڈسے ہے

    میں تجھ سے اکیلے میں بھی مل سکتا ہوں لیکن

    الزام ڈرائے مجھے رسوائی ڈسے ہے

    لے آتی ہیں خوشبو سی چرا کر تری یادیں

    تنہائی کے عالم میں یہ پروائی ڈسے ہے

    دالان تو ساگون کے پتوں سے اٹے ہیں

    اور قبر سی سنسان یہ انگنائی ڈسے ہے

    پاگل ہے دیوانہ ہے وہ مستانہ ستم گر

    پھولوں کا دہن بھنورا سا ہرجائی ڈسے ہے

    اس درد محبت میں نہیں تجھ سے شکایت

    مجھ کو تو مرے پیار کی گہرائی ڈسے ہے

    بنجر ہے زمیں دیش کی دل کیسے سکوں پائے

    بازار کی بڑھتی ہوئی مہنگائی ڈسے ہے

    ہے نظم تو انورؔ کی ربائی بھی غزل بھی

    اے جان غزل تیری شناسائی ڈسے ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے