بٹھا کے دل میں گرایا گیا نظر سے مجھے
بٹھا کے دل میں گرایا گیا نظر سے مجھے
دکھایا طرفہ تماشہ بلا کے گھر سے مجھے
نظر جھکا کے اٹھائی تھی جیسے پہلی بار
پھر ایک بار تو دیکھو اسی نظر سے مجھے
ہمیشہ بچ کے چلا ہوں میں عام راہوں سے
ہٹا سکا نہ کوئی میری رہ گزر سے مجھے
حیات جس کی امانت ہے سونپ دوں اس کو
اتارنا ہے یہ قرضہ بھی اپنے سر سے مجھے
سبو نہ جام نہ مینا سے مے پلا بے شک
پلائے جا مرے ساقی یوں ہی نظر سے مجھے
جو بات ہوتی ہے دل میں وہ کہہ گزرتا ہوں
نہیں ہے کوئی غرض اہل خیر و شر سے مجھے
نہ دیر سے نہ حرم سے نہ میکدے سے ملا
سکون روح ملا ہے جو تیرے در سے مجھے
کسی کی راہ محبت میں بڑھتا جاتا ہوں
نہ راہزن سے غرض ہے نہ راہبر سے مجھے
ذرا تو سوچ حقارت سے دیکھنے والے
زمانہ دیکھ رہا ہے تری نظر سے مجھے
زمانہ میری نظر سے تو گر گیا لیکن
گرا سکا نہ زمانہ تری نظر سے مجھے
یہ رنگ و نور کا گلزارؔ دہر فانی ہے
یہی پیام ملا عمر مختصر سے مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.