بوجھ خوابوں کا ان آنکھوں سے بہت ڈھویا تھا
بوجھ خوابوں کا ان آنکھوں سے بہت ڈھویا تھا
اور پھر میں بھی نتیجے میں لہو رویا تھا
دکھ میں شرکت کا یقیں ہو بھی اسے تو کیسے
دل سے رویا تھا میں آنکھوں سے نہیں رویا تھا
دیکھ کر فصل اندھیروں کی یہ حیرت کیسی
تو نے کھیتوں میں اجالا ہی کہاں بویا تھا
گم اگر سوئی بھی ہو جائے تو دل دکھتا ہے
اور ہم نے تو محبت میں تجھے کھویا تھا
جیت اس بار بھی کچھوے کی ہوئی حیرت ہے
دوڑ میں اب کے تو خرگوش نہیں سویا تھا
جسم ناسوروں سے سجنا ہی تھا تم نے شادابؔ
پٹیاں دھوئی تھیں زخموں کو کہاں دھویا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.