بوجھ کوئی سر پر لیتے ہیں
بوجھ کوئی سر پر لیتے ہیں
اک الزام ہی دھر لیتے ہیں
ہم کوئی نقاد نہیں ہیں
تھوڑی انگلی کر لیتے ہیں
روزہ رکھنے سے کچھ پہلے
پیٹ میں پانی بھر لیتے ہیں
چھت میں اک سوراخ نہیں ہے
دیواروں سے در لیتے ہیں
پنکھے میں ہاتھ آ سکتا ہے
اور ذرا اوپر لیتے ہیں
چلتے رہتے ہیں گھر بیٹھے
رستے بھر کا ڈر لیتے ہیں
کافی دیر سے جاگ رہے ہیں
اب تھوڑا سا مر لیتے ہیں
دیکھیں آنکھ پتا پاتی ہے
خواب سے اک منظر لیتے ہیں
- کتاب : دل پرندہ ہے (Pg. 90)
- Author : شکیل اعظمی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2023)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.