بوجھ اٹھائے ہوئے دن رات کہاں تک جاتا
بوجھ اٹھائے ہوئے دن رات کہاں تک جاتا
زندگانی میں ترے ساتھ کہاں تک جاتا
مختصر یہ کہ میں بوسہ بھی غنیمت سمجھا
یوں بھی دوران ملاقات کہاں تک جاتا
صبح ہوتے ہی سبھی گھر کو روانہ ہوں گے
قصۂ دور خرابات کہاں تک جاتا
تھک گیا تھا میں ترے نام کو جپتے جپتے
لے کے ہونٹوں پہ یہی بات کہاں تک جاتا
چاند تارے تو مرے بس میں نہیں ہیں آزرؔ
پھول لایا ہوں مرا ہاتھ کہاں تک جاتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.