بولنا چاہیے جن کو وہ کہاں بولتے ہیں
بولنا چاہیے جن کو وہ کہاں بولتے ہیں
اب تو بس ظلم کے ہر سمت نشاں بولتے ہیں
لفظ رسوا ہوں تو پھر اشک رواں بولتے ہیں
کوچۂ یار میں یوں دل زدگاں بولتے ہیں
صرف دشمن ہی نہیں رکھتے عداوت مجھ سے
میرے یاروں کے بھی کچھ تیر و کماں بولتے ہیں
ویسے چپ چاپ ہی رہتے ہیں تری بزم میں ہم
بولتے ہیں تو محبت کی زباں بولتے ہیں
آپ خاموش ہیں کیوں میری گواہی کے لیے
میرے حق میں تو فلاں ابن فلاں بولتے ہیں
آپ اک لفظ کہیں منبر و شاہی کے خلاف
میری بابت تو بہت شعلہ بیاں بولتے ہیں
سیل جمہور سے بچتا نہیں تخت شاہی
جب کبھی تیغ بکف پیر و جواں بولتے ہیں
آب و ناں کے لیے ناموس گنواتے ہیں جب
مقتدر کے لیے پیران مغاں بولتے ہیں
اپنے مقصد سے نہ غافل ہو کہ اس کا کیا غم
یوں ہی بازار کے آوارہ سگاں بولتے ہیں
برسر خاک بھی کچھ لطف ہو اے ابر کرم
دشت و صحرا میں بہت تشنہ لباں بولتے ہیں
یہ المناک فضا بھی ہے قیامت راہیؔ
سب ہیں چپ چاپ مکیں اور مکاں بولتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.