بجھ چکا سورج اندھیرا ہو چکا ہے دوستو
بجھ چکا سورج اندھیرا ہو چکا ہے دوستو
دور مجھ سے میرا سایہ ہو چکا ہے دوستو
چاند کو چھو کر خدا کی ذات کے منکر ہوئے
قد ہمارا کتنا اونچا ہو چکا ہے دوستو
دفن جو صدیوں رہا تہذیب کے انبار میں
تنگ آ کر اب وہ ننگا ہو چکا ہے دوستو
جسم کیا دل کیا جگر کیا روح تک چھلنی ہوئی
وقت کا برتاؤ ایسا ہو چکا ہے دوستو
قرب سے جس کے مہک اٹھے تھے یہ دیوار و در
رنگ اس خوشبو کا میلا ہو چکا ہے دوستو
جو گھرا رہتا تھا کل تک دوستوں کی بھیڑ میں
آج وہ بالکل اکیلا ہو چکا ہے دوستو
اب تو اپنے آپ سے ملنے کی بھی فرصت نہیں
اس قدر شادابؔ تنہا ہو چکا ہے دوستو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.