بجھ چکی آگ مگر اب بھی جلن باقی ہے
بجھ چکی آگ مگر اب بھی جلن باقی ہے
میری آنکھوں میں شب غم کی چبھن باقی ہے
کانچ کے ظرف ضروری نہیں پینے کے لیے
اب بھی مٹی کے پیالوں کا چلن باقی ہے
ہونے والا ہے شب غم کا سویرا لیکن
اب بھی آنکھوں میں اندھیروں کی گھٹن باقی ہے
کب فصیلوں نے ہواؤں کے سفر کو روکا
پھر بھی دیوار کا زنداں میں چلن باقی ہے
کتنے آرام سے سوتا ہے سفر کر کے مگر
قبر کہتی ہے مسافر کی تھکن باقی ہے
لٹ گئی اپنے اثاثے کی ہر اک شے لیکن
بس بزرگوں کی دعاؤں سے وطن باقی ہے
رات کٹ جائے گی آثار نہیں ہیں کوثرؔ
پھر بھی امید کی ہلکی سی کرن باقی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.