بجھ جائے جو دل نغز بیانی نہیں رہتی
بجھ جائے جو دل نغز بیانی نہیں رہتی
سوکھے ہوئے دریا میں روانی نہیں رہتی
کر سکتے نہیں ہم نیا انداز ہی پیدا
قائم بھی روش اپنی پرانی نہیں رہتی
رات آنکھوں ہی آنکھوں میں گزر جاتی ہے ایسے
جب صبح نکلتی ہے سہانی نہیں رہتی
سنجیدہ ضعیفی کا اسے مقبرہ کہیے
جس جسم میں شوریدہ جوانی نہیں رہتی
جب بولنے لگتی ہے نظر اس کی فصاحت
یاروں کی ہمارے ہمہ دانی نہیں رہتی
ہو شعر زباں زد تو کوئی واقعہ ہوگا
یادوں میں فقط کوئی کہانی نہیں رہتی
پاتا ہوں پنپتے ہوئے شوکتؔ جو بدی کو
نیکی سے مری نیک گمانی نہیں رہتی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.