بجھا بھی ہو تو اجالا مری نظر میں رہے
بجھا بھی ہو تو اجالا مری نظر میں رہے
کوئی چراغ تو ایسا بھی میرے گھر میں رہے
بنا بنا کے بگاڑا گیا ہمیں اکثر
مثال کوزہ کسی دست کوزہ گر میں رہے
حصار عشق سے باہر نکل سکے نہ کبھی
کہ ہم بچھڑ کے بھی تجھ سے ترے اثر میں رہے
رہ سفر میں سر شام ہم ٹھہر تو گئے
مگر کچھ ایسے کہ جیسے کوئی سفر میں رہے
فراق یار ہی تقدیر ہو تو کیا کیجے
وصال یار کا سودا ہزار سر میں رہے
نگاہ خوب سہی دوسروں کے عیبوں پر
مگر خود اپنا گریبان بھی نظر میں رہے
نہ ہو خوشی کا گماں ایسے غم پہ کیوں خاورؔ
جو غم خوشی کی طرح قلب معتبر میں رہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.