بجھا بجھا سا گل تر دکھائی دیتا ہے
بجھا بجھا سا گل تر دکھائی دیتا ہے
عجیب شہر کا منظر دکھائی دیتا ہے
میں جس کے واسطے پھولوں کا ہار لایا ہوں
اسی کے ہاتھ میں خنجر دکھائی دیتا ہے
یہ شہر شیشہ گراں کو خبر نہیں شاید
ہر ایک ہاتھ میں پتھر دکھائی دیتا ہے
یقین کیسے کروں غیر کی محبت کا
کہ اپنا بھائی ستم گر دکھائی دیتا ہے
قلم اٹھانے کا جس کو ابھی شعور نہیں
وہ آدمی بھی سخنور دکھائی دیتا ہے
نگاہ ڈالی ہے جب سے مرے مسیحا نے
بلندیوں پہ مقدر دکھائی دیتا ہے
تمہاری بزم میں تاریکیاں ہیں کیوں انجمؔ
فلک پہ چاند سا دلبر دکھائی دیتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.