بجھا کے رکھ دے یہ کوشش بہت ہوا کی تھی
بجھا کے رکھ دے یہ کوشش بہت ہوا کی تھی
مگر چراغ میں کچھ روشنی انا کی تھی
مری شکست میں کیا کیا تھے مضمرات نہ پوچھ
عدو کا ہاتھ تھا اور چال آشنا کی تھی
فقیہ شہر نے بے زار کر دیا ورنہ
دلوں میں قدر بہت خانۂ خدا کی تھی
ابھی سے تم نے دھواں دار کر دیا ماحول
ابھی تو سانس ہی لینے کی ابتدا کی تھی
شکست وہ تھی کہ جب میری سر بلندی کی
مرے عدو نے مرے واسطے دعا کی تھی
ہم اب غبار مہ و سال کی لپیٹ میں ہیں
ہمارے چہرے پہ رونق کبھی بلا کی تھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.