بجھائی آگ تو روشن ہوا دھواں سا کچھ
بجھائی آگ تو روشن ہوا دھواں سا کچھ
ہمارے ہاتھ میں آیا ہے رائیگاں سا کچھ
قدم قدم پہ دھڑکتا ہے دل امیدوں کا
قدم قدم پہ ہے در پیش امتحاں سا کچھ
کہیں پہ نقص ملے اور کوئی بات بنے
وہ ڈھونڈتے ہیں مرے سود میں زیاں سا کچھ
وہی تو بن گیا باعث گرانئ جاں کا
رکھا تھا گھر میں کہیں پر جو خانماں سا کچھ
اب اس کے بعد مکمل ہے داستان ہنر
ادھر ادھر میں بٹھایا ہے درمیاں سا کچھ
کوئی سراب نہیں ہے یہ میری خوش نظری
جو دشت میں نظر آتا ہے گلستاں سا کچھ
ہمارے نام وہ منسوب ہو گیا کیوں کر
زمیں پہ ٹوٹ پڑا تھا جو آسماں سا کچھ
اب اس کی شہر میں تشہیر کیوں کریں جا کر
ہوا ہے گاؤں میں اپنے جو ناگہاں سا کچھ
- کتاب : Waraq-e-Saadah (Ghazals) (Pg. 19)
- Author : Hamdam Kashmiri
- مطبع : Sayed Ameen Ashraf (2012)
- اشاعت : 2012
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.