بجھانے میں ہواؤں کی شرارت کم نہیں ہوتی
بجھانے میں ہواؤں کی شرارت کم نہیں ہوتی
مگر جلتے ہوئے دیپک کی شدت کم نہیں ہوتی
کوئی جا کے بتا دے ان ذرا نادان لوگو کو
لگانے سے کبھی پہرے محبت کم نہیں ہوتی
نشہ ایسا چڑھا الفت کا تیری مجھ پہ اے ہمدم
اگر میں چاہ لوں پھر بھی محبت کم نہیں ہوتی
میں سلجھاتی ہوں اک مشکل تو دوجی سامنے آئے
میری اس زندگی سے کیوں مصیبت کم نہیں ہوتی
جدھر دیکھوں وہیں چرچا ہے مندر اور مسجد کا
جہاں سے سوچتی ہوں کیوں جہالت کم نہیں ہوتی
یہی میں پرشن کرتی ہوں اکیلے بیٹھ کر جیوتیؔ
سبب کیا ہے زمانہ سے یے نفرت کم نہیں ہوتی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.