بجھے بجھے سے شرارے ہیں زرد شاخوں پر
بجھے بجھے سے شرارے ہیں زرد شاخوں پر
سجا گیا ہے کوئی اپنا درد شاخوں پر
سفیر شب کا کوئی اشک ڈھونڈتے ہوں گے
ہوا کے جلتے ہوئے ہونٹ سرد شاخوں پر
عیاں ہے رنگ تغزل گلوں کے چہروں سے
بیاض رنگ نہیں فرد فرد شاخوں پر
لپیٹے نور کی چادر میں درد کے سائے
بھٹک رہا ہے کوئی شب نورد شاخوں پر
ہوا کی گود میں موج سراب بھی ہوگی
گریں گے پھول تو ٹھہرے گی گرد شاخوں پر
پیے ہوئے ہیں شجر انتہائے کرب کا سم
کہ ہے نمود گل لاجورد شاخوں پر
عروس بوئے بہاراں نے کیا شرارت کی
کہ ہیں سفیر صبا خود نبرد شاخوں پر
وہ اک اڑان میں شہرت کا آسماں ٹھہرا
سمٹ کے رہ گئے باتوں کے مرد شاخوں پر
- کتاب : Safarguzar (Pg. 79)
- Author : Jamuna Parshad Rahi
- مطبع : Upkar Publication, Aligarh (2012)
- اشاعت : 2012
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.