بجھے نہ شمع غم دل تو کیا سحر ہونا
بجھے نہ شمع غم دل تو کیا سحر ہونا
دلیل صبح نہیں رات کا بسر ہونا
کبھی زمیں پہ کبھی تخت عرش پر ہونا
سکھا دیا ہے کسی نے ہمیں بشر ہونا
کبھی ادھر سے گزرنا کبھی ادھر ہونا
ہے کچھ نہ کچھ تو ہواؤں کا میرے سر ہونا
ہزار مرحلۂ دور سے گزرنا ہے
کوئی مذاق نہیں شام کا سحر ہونا
کھٹک رہا ہے دل باغباں میں کانٹا سا
چمن سے پیار مرا مطمح نظر ہونا
ہنسی نہیں ہے غم زیست کا بھرم رکھنا
خودی کی آگ میں جلنا ہے دیدہ ور ہونا
گراں بہت ہی گراں اہل دل پہ گزری ہے
ترا رموز محبت سے بے خبر ہونا
فصیل شہر پہ رکھ دی ہے ہم نے شمع وفا
فسون شب کا ہے دشوار کارگر ہونا
ہے نکتہ رس تو کوئی نکتہ چین اے شارقؔ
تضاد ذات بنا صاحب ہنر ہونا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.