بجھی بجھی ہے صدائے نغمہ کہیں کہیں ہیں رباب روشن
بجھی بجھی ہے صدائے نغمہ کہیں کہیں ہیں رباب روشن
ٹھہر ٹھہر کے گرے ہیں آنسو بکھر بکھر کے ہیں خواب روشن
سوال مبہوت سے کھڑے ہیں کہ جیسے سینوں میں دل نہیں ہیں
افق کے اس پار جا کے دیکھو شکستہ مضطر جواب روشن
وہ بیکسی ہے کہ العطش کی صدائیں خاموش ہو گئی ہیں
کہاں ہے کوئی حسین یارو کہ ہر طرف ہے سراب روشن
عجیب غم ناک ہیں ہوائیں لہو لہو ہے فضائے گنگا
تڑپتی موجیں شکستہ کشتی بجھے دیے اور حباب روشن
غلام گردش میں ہے اندھیرا ہے دم بخود سرخ سا سویرا
کفن پہن کر نکل چکے ہیں غریب باقرؔ نواب روشن
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.