بجھی بجھی سی ہے آنکھوں کی روشنی میری
بجھی بجھی سی ہے آنکھوں کی روشنی میری
وہ کیا گئے کہ گئی ساتھ زندگی میری
تری خوشی سے تو بڑھ کر نہیں خوشی میری
تری خوشی ہی پہ صدقے ہے زندگی میری
بنا رہا تھا میں تصویر غم کے ماروں کی
یہ کیا ہوا کہ وہ تصویر بن گئی میری
زمانہ کتنا ہے مانوس میری حالت سے
بدل بدل کے کہانی لکھی گئی میری
وہ کیا نبھائیں گے اب خاک درد کا رشتہ
انہیں تو لگتی ہے صورت بھی اجنبی میری
سبھی تھے ڈوبے ہوئے اپنے جام و ساغر میں
کوئی تو دیکھتا آنکھوں کی تشنگی میری
خیال آپ کا آیا تو بھر گئیں آنکھیں
حیات کتنی ہے حساس آج بھی میری
ابھی سے آئنہ کیوں رکھ دیا مرے آگے
ابھی تو وقت نے دیکھی نہیں چھبی میری
میں دیکھتا رہا آنکھوں سے اپنی بربادی
کسی نے لوٹ لی دنیا سے ہر خوشی میری
چلو خیال تو آیا انہیں کبھی میرا
یہ اور بات کہ حسرت نکل گئی میری
میں اس فریب میں جیتا رہا سحرؔ اب تک
کہ ان کے واسطے سب کچھ ہے زندگی میری
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.