بجھی بجھی سی ستاروں کی روشنی ہے ابھی
بجھی بجھی سی ستاروں کی روشنی ہے ابھی
یہ رات کس کے اشاروں کو ڈھونڈھتی ہے ابھی
نہ جانے میری نظر ہی نہیں ہے جلوہ شناس
نہ جانے تیرے ہی جلووں میں کچھ کمی ہے ابھی
کچھ ایسے گونجتی ہے دل میں عہد رفتہ کی یاد
کہ جیسے تو نے کوئی بات مجھ سے کی ہے ابھی
کسی کے حسن سے کھیلی ہیں عمر بھر آنکھیں
یہ لگ رہا ہے نظر سے نظر ملی ہے ابھی
ہزار قافلے منزل پہ جا کے لوٹ آئے
مری نگاہ تری راہ ڈھونڈھتی ہے ابھی
سنبھل تو جائے طبیعت مگر ستم یہ ہے
کہ اس کے بعد بھی اک اور زندگی ہے ابھی
- کتاب : (Sau Baar Chaman Mahka)Kulliyat-e- Sufi Tabassum (Pg. 183)
- Author : Sufi Ghulam Mustafa Tabassum
- مطبع : Alhamd Publications, Lahore (2008)
- اشاعت : 2008
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.