بجھی ہے آگ مگر اس قدر زیادہ نہیں
بجھی ہے آگ مگر اس قدر زیادہ نہیں
دوبارہ ملنے کا امکان ہے ارادہ نہیں
کیا ہے وقت نے یوں تار تار پیراہن
برہنگی کے سوا جسم پر لبادہ نہیں
ترا خیال ہے تنہائیاں ہیں اور میں ہوں
مرے نصیب میں اب وصل کا اعادہ نہیں
ملا بھی وہ تو کہاں اس کا نام لکھیں گے
کتاب زیست کا کوئی ورق بھی سادہ نہیں
نہ ذات میں کوئی منزل نہ کائنات میں ہے
سفر کروں تو کہاں کوئی میرا جادہ نہیں
ہوا کے ساتھ ہی شاید بدل گئی دنیا
کہ جام جام نہیں اور بادہ بادہ نہیں
خود اپنے سائے میں ہی بیٹھنا پڑا ناصرؔ
کوئی شجر مرے رستے میں ایستادہ نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.