بجھی ہے دھوپ رحمت کی گھٹا آواز دیتی ہے
بجھی ہے دھوپ رحمت کی گھٹا آواز دیتی ہے
سنو رحمان کو خلق خدا آواز دیتی ہے
بہت مخلص ہے سادہ دل ہے سب کو جان سے پیارا
وہ مرکز پر ہے اس کو ہر دشا آواز دیتی ہے
ستم سہہ کر بھی جو ایمان پہ قائم رہیں ان کی
زبانیں کٹ بھی جائیں تو وفا آواز دیتی ہے
بدن میں نور ہے جس کا وہی آگاہ کرتا ہے
ذرا سی بھول ہو تو آتما آواز دیتی ہے
دھواں ایسا کہ آنکھیں کھولنا مشکل ہوا جائے
لہو کی آگ بھڑکی ہے ہوا آواز دیتی ہے
یہاں پر روشنی والے بھی آ کر سہم جاتے ہیں
درختوں پر سیاہی ہے بلا آواز دیتی ہے
ادب کی پینترے بازی سے دل اکتا گیا پارسؔ
تعلق منقطع کر لوں انا آواز دیتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.