بجھنے لگے نظر تو پھر اس پار دیکھنا
بجھنے لگے نظر تو پھر اس پار دیکھنا
دریا چڑھے تو ناؤ کی رفتار دیکھنا
اس آگہی کے آئینۂ خود مثال میں
خود اپنی ذات کو سر پیکار دیکھنا
آنکھوں سے رت جگوں کی حرارت نہیں گئی
اے یاد یار تشنۂ آزار دیکھنا
ہونٹوں پہ آ کے جم سی گئی خواہش وصال
اس ان کہی پہ لذت انکار دیکھنا
ہم وہ وفا پرست تجھے دیکھنے کے بعد
اپنی طرف بھی صورت دیوار دیکھنا
شاخ و ثمر تو منصف و قاتل کے ہو گئے
اب کس کے سر پہ گرتی ہے تلوار دیکھنا
یوں ہے کہ جب بچھڑنے لگیں دل سے دھڑکنیں
تب اس گلی میں صبح کے آثار دیکھنا
اب یہ دل و نگاہ کے بس میں نہیں رہا
ہر آئینے میں عکس رخ یار دیکھنا
ساحل کو موج لے گئی اور اس کو بادباں
خاور اب اس کے بعد نہ اس پار دیکھنا
- کتاب : meyaar (Pg. 299)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.