بوالہوس کم فہم ہے وہ آدمی نادان ہے
بوالہوس کم فہم ہے وہ آدمی نادان ہے
جو یہ سمجھا عشق کچھ مشکل نہیں آسان ہے
کب میں کہتا ہوں کہ میری جان میری جان ہے
آپ کی ہے بندہ پرور آپ پر قربان ہے
بے خودی کے بعد کیا گزری نہیں کچھ بھی خبر
جلوہ گاہ ناز تک پہنچا بس اتنا دھیان ہے
کس کے جلوے سے ہے بے خود انجمن کی انجمن
ہر بشر تصویر ہے ہر آئنہ حیران ہے
مصحف رخسار جاناں پر نمود خط نہیں
دیکھنے والو یہ ہے تفسیر وہ قرآن ہے
اس جگہ پہنچا جہاں قدسی بھی جا سکتے نہیں
در حقیقت آدمی کی شان بھی کیا شان ہے
اس کے بندے بندگی کرتے ہیں لیکن اے بتو
تم خدائی کر رہے ہو یہ خدا کی شان ہے
کیا چھپوگے تم وہاں وہ کچھ تمہارا گھر نہیں
حشر کا میدان آخر حشر کا میدان ہے
آرزو مٹنے کی تھی راہ طلب میں مٹ چکے
اور اب اے حضرت دل کہیے کچھ ارمان ہے
آدمی تو سب ہی کہلاتے ہیں لیکن خلق میں
اس کا رتبہ اور ہے جو آدمی انسان ہے
صابرؔ عاصی کے عصیاں کیوں نہ بخشے گا خدا
وہ بڑا غفار ہے ستار ہے رحمان ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.