بلا کر دشمنوں کو جان پر مشکل نہ بن جائے
بلا کر دشمنوں کو جان پر مشکل نہ بن جائے
اکھاڑا فوجداری کا تیری محفل نہ بن جائے
لئے پھرتا ہے سالا ٹین کی تلوار ہاتھوں میں
جواں ہونے سے پہلے ہی کہیں قاتل نہ بن جائے
زمانہ مضطرب ہے میری روداد الم سن کر
کہیں دنیا سے الفت اضطراب دل نہ بن جائے
پھرا کرتے ہو لیلیٰ کی طرح دن رات ڈولی میں
یہی پردہ تمہارا پردۂ محمل نہ بن جائے
تیری زلف سیہ چھوٹی سی جو معلوم ہوتی ہے
کہیں آگے کو یہ بڑھ کر بلا دل نہ بن جائے
اسے ہم دل نہیں مٹی کا اک ڈھیلا سمجھتے ہیں
کہ جب تک رنج و غم سہنے کے وہ قابل نہ بن جائے
وہی ہے بے قراری اور وہی ہے اضطراب اس میں
کہیں یہ سرخ آنسو تھرتھرا کر دل نہ بن جائے
لگاتے ہی نہیں وہ ہاتھ میرے دل کی مٹی کو
انہیں یہ ڈر ہے میرے چھونے سے پھر دل نہ بن جائے
خدا کی راہ میں بوسہ جو مانگا سوچ کر بولے
یہ ڈر ہے تو ہمیشہ کے لئے سائل نہ بن جائے
جناب بومؔ اکثر بے-ٹکٹ چلنے کے عادی ہیں
کہیں پکڑے گئے تو جان پر مشکل نہ بن جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.