بلائے جاتے ہیں مقتل میں ہم سزا کے لیے
بلائے جاتے ہیں مقتل میں ہم سزا کے لیے
کہ اب دماغ نہیں عرض مدعا کے لیے
ازل کے روز ہمیں کون سے وہ تحفے ملے
کہ ہم سے دہر نے بدلے گنا گنا کے لیے
وہ وعدے یاد نہیں تشنہ ہے مگر اب تک
وہ وعدے بھی کوئی وعدے جو مے پلا کے لیے
وہ لمحہ بھر کی ملی خلد میں جو آزادی
تو قید ہو گئے مٹی میں ہم سدا کے لیے
شمار تار گریباں میں ہے جو الجھے ہوئے
وہ ہاتھ بھی تو ہمیں دیجیے دعا کے لیے
بہت گراں ہے اگر تم پہ انتظار بہار
ہمارا خون سر دست لو حنا کے لیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.