بلایا ہے تمہیں تو پھر بھلا گھر کیوں نہیں جاتے
بلایا ہے تمہیں تو پھر بھلا گھر کیوں نہیں جاتے
مجھے اپنی محبت سے رہا کر کیوں نہیں جاتے
جو تم یوں جا رہے ہو بے خبر ہو کر ہمیں سے اب
سنو سن لو ذرا پھر یار تم مر کیوں نہیں جاتے
مجھے جب پیاس تھی تب پاس میں پانی نہیں تھا پر
بجھی اب پیاس ہے تو پھر سمندر کیوں نہیں جاتے
نہیں ہے اب ضرورت اس دل و جاں کی مجھے سچ میں
نہ جانے پاس سے میرے یہ دلبر کیوں نہیں جاتے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.