بلند اتنا غبار کارواں رکھتے تو اچھا تھا
بلند اتنا غبار کارواں رکھتے تو اچھا تھا
مقابل کہکشاں کے کہکشاں رکھتے تو اچھا تھا
کہیں شبنم کی بے قدری کہیں سبزے کی پامالی
چمن سے دور اپنا آشیاں رکھتے تو اچھا تھا
اگر یہ آستان یار پر سجدہ نہیں اچھا
تو پھر اے دل جبیں اپنی کہاں رکھتے تو اچھا تھا
سر مے خانہ آخر سایۂ ابر سیہ کب تک
سروں پر سایۂ پیر مغاں رکھتے تو اچھا تھا
شعاع مہر شبنم کی بقا کیا چھین سکتی تھی
یہ قطرے خود میں ظرف بے کراں رکھتے تو اچھا تھا
جگر اہل ہوس کا چیر دیتے طنز کے نشتر
زباں پر تم ہماری داستاں رکھتے تو اچھا تھا
نظر آتا مصورؔ یہ بھی رخ تصویر گلشن کا
نمایاں اس میں کچھ رنگ خزاں رکھتے تو اچھا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.