بلندیوں کے دھندلکے میں تھا خدا سا لگا
دلچسپ معلومات
(1973ء)
بلندیوں کے دھندلکے میں تھا خدا سا لگا
جو میں قریب سے گزرا تو وہ شناسا لگا
نہ کوئی جسم تھا اس کا نہ کوئی چہرہ مگر
جہت جہت سے ابھرتی ہوئی صدا سا لگا
عقب میں چھوڑتا آیا شکستگی کا غبار
کہ سنگ میل بھی مجھ کو اک آئنہ سا لگا
بہت نشیب و فراز اس کے طے کیے میں نے
وہ سر سے پاؤں تلک ایک راستا سا لگا
یہی کہا تھا کہ تم سب بدلتے چہرے ہو
ہر ایک شخص مجھے پھر خفا خفا سا لگا
صدائے آمد و شد باعث سفر تھی کمالؔ
نفس نفس مجھے اپنے لہو کا پیاسا لگا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.