بلندیوں میں تو پربت مہان ہوتا ہے
بلندیوں میں تو پربت مہان ہوتا ہے
پر اس کے سر پہ یہی آسمان ہوتا ہے
تمہارے جھوٹ میں تہذیب کی مٹھاس تو تھی
وگرنہ سچ تو بہت بد زبان ہوتا ہے
نیا تھا رنگ مگر شکل ایک جیسی تھی
مصیبتوں کا بھی کیا خاندان ہوتا ہے
کوئی خوشی اسے خالی نہیں کرا سکتی
کہ دل تو درد کا ذاتی مکان ہوتا ہے
ہمیشہ خون جگر سے ادا کیا میں نے
زمین عشق پہ کیسا لگان ہوتا ہے
اگا رہا ہوں میں خوابوں کی فصل کاغذ پر
مری طرح کا بھی کوئی کسان ہوتا ہے
خودی کی آگ کو کیسے بجھاؤ گے فاروقؔ
یہ شعلہ خون میں پل کر جوان ہوتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.