بلبل کا حال دیکھ چکا ہوں چمن سے دور
بلبل کا حال دیکھ چکا ہوں چمن سے دور
آئے نہ مجھ کو موت الٰہی وطن سے دور
ہاں اک نظر ادھر بھی ذرا اہل انجمن
بیٹھا ہے پا شکستہ کوئی انجمن سے دور
امید التفات بندھاتے ہو کس لیے
جاؤں کہاں میں سایۂ چرخ کہن سے دور
کوئی مزاج داں ہے نہ کوئی شریک درد
ہوں خطۂ عدم کے قریب اور وطن سے دور
پروردگان ناز ذرا یہ بھی سوچ لیں
دشت بسیط اتنا نہیں ہے چمن سے دور
کس سے کہوں میں دل کی یہاں کون ہے مرا
غربت نے لا کے چھوڑ دیا ہے وطن سے دور
جب سے مرا نصیب بگڑتا چلا گیا
ہوتا چلا گیا میں حدود وطن سے دور
بسملؔ وہ وقت ہائے وہ جنت بدوش وقت
ملتا ہے کوئی اہل وطن جب وطن سے دور
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.