بلبل کہیں ہے پھول کہیں باغباں کہیں
بلبل کہیں ہے پھول کہیں باغباں کہیں
اللہ پھر دکھائے نہ ایسا سماں کہیں
گم گشتگان شوق کا عالم نہ پوچھئے
رہبر کہیں ہے راہ کہیں کارواں کہیں
کر تو رہے ہیں وہ مری بربادیوں کی فکر
خود ان کی گھات میں نہ ہوں بربادیاں کہیں
ہنستے ہو میرے دامن صد چاک پر ہنسو
پرچم بنیں نہ فتح کا یہ دھجیاں کہیں
انجام ضبط درد ہے دنیا کے سامنے
بجلی کہیں گری تو چلیں آندھیاں کہیں
یہ بھی خبر نہیں کہ گیا قافلہ کدھر
ہم تو وہیں کے ہو رہے ٹھہرے جہاں کہیں
چھٹ جائے اے نظیرؔ نہ دامن یقین کا
گمراہ کر نہ دیں تجھے وہم و گماں کہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.